ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

ساخت وبلاگ
الفجر یونیورسٹیجنگل میں منگل نذر حافیمفتی صداقت حسین فریدی بھی متعجب تھے۔ ماڑی انڈس  کی پسماندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ کالا باغ کے ہمسائے میں یہ ایک پرانا قصبہ ہے۔ اس قصبے کے اندرہمیں جعفریوں کی ایک الگ دنیا دیکھنے کو ملی۔ ایمز سکول اینڈ کالج کے ڈائریکٹر پروفیسر امتیاز رضوی صاحب کے ہمراہ میں بھی تھا۔ وہ 1987 کے بعد پہلی مرتبہ یعنی 35 سال کے بعد اس قصبے میں اپنی مادرِ علمی کو دیکھنے جا رہے تھے۔پینتیس سال پہلے وہ جامعہ امام خمینی ماڑی انڈس کے ہاسٹل کے جس کمرے میں رہائش پذیر تھے انہوں نے وہ کمرہ بھی ہمیں دکھایا۔  اس کے ساتھ ہی ہمیں انڈس ماڈل ہائی سکول کے بوائز اور گرلز سیکشن کو بھی  دیکھنے کا بھی موقع ملا۔ اس سکول کی بھی اپنی ایک منفرد تاریخ ہے جس پر حسبِ فرصت الگ سے قلم فرسائی کی جائے گی۔فی الحال  الفجر یونیورسٹی کی بات کرتے ہیں۔ مذکورہ یونیورسٹی در اصل امام خمینیؓ ٹرسٹ رجسٹرڈ  میانوالی کے زیرِ انتظام تعلیمی منصوبہ جات میں سے ایک منصوبہ ہے۔ علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی صاحب نے 1982 میں ماڑی انڈس کے اندر جس دینی مدرسے کی بنیاد رکھی تھی اب وہ رفاہی و فلاحی خدمات کے حوالے سے ایک تناور درخت بن چکا ہے۔آب رسانی، صحتِ عامہ، وحدتِ اسلامی، نادار اور مستحق افراد کی امداد، مفت تعلیم، مبلغین کی تربیت، مساجد و مدارس کی فعالیت اور آباد کاری نیز تعلیم و تربیت کے میدان میں اس ادارے نے اب تک انمٹ نقوش مرتب کئے ہیں۔ماڑی انڈس میں کون ہوگا جو الخدیجہ ڈگری کالج کو نہ جانتا ہو۔ اس ادارے سے سینکڑوں بچیاں فارغ التحصیل ہو چکی ہیں۔بعد ازاں اسی ادارے کو قانونی تقاضوں کے مطابق  ارتقا دے کر یونیورسٹی بنا دیا گیا ۔اب الفجر کے نام سے 138 کنال اراضی پر مشتمل یہ یو ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 119 تاريخ : چهارشنبه 1 تير 1401 ساعت: 11:52

فکر و نظر آمار جہانِ اسلام فراموش شدہ موضوعات ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 129 تاريخ : چهارشنبه 1 تير 1401 ساعت: 11:52

بچے، سماج اور قوانینتبرید حسین نوٹ:میں نے یہ تحریر تقریبا ایک ہفتہ قبل تحریر کی تھی مگر ایسا ہیجان اور جذباتیت کی کیفیت برپا تھی کہ مجھے لگتا تھا میری تحریر کے پرزے اڑا دئیے جائیں گے۔ سو کچھ دوستوں نے مشورہ دیا کہ انتظار کریں۔ اب مزید کچھ پرت جب کھل رہے ہیں تو سوچا آپ کی خدمت میں پیش کر دوں دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی وغیرہ کے کیس کے حوالے سے پہلے بھی لگے لپٹے انداز سے ایک تحریر لکھی تھی اور مزید کچھ لکھنے کا یارا نہیں تھا۔ اس کی وجہ ایسے موضوعات کی حساسیت اور ہمارے انتہائی جذباتی روئیے تھے۔مگر آج پھر بہت سے سوالات اٹھے اور اور اس ہیجان میں ہر کوئی اپنے یوٹیوب چینلز کی ریٹنگ بڑھانے کیلئے جو منہ میں آ رہا ہے ہانکتا چلا جا رہا ہے۔ پہلے تو یہ ذہن میں رکھیں میں خود ایک باپ ہوں اور وہ بھی بیٹی کا باپ مگر دوسری طرف قلم ہاتھ میں تھامے یہ بھی ضروری ہے کہ اپنی فہم کے مطابق ایک ایماندارانہ اور غیر جانبدارانہ تجزیہ کروں کہ شائید ایسے کیسز جو اب ہمارا معاشرتی المیہ بن چکے ہیں ان کو سمجھنے اور معاشرے میں بہتری لانے کی کوئی صورت پیدا ہو سکے۔یہ بہت ضروری ہے کہ ہم یاد رکھیں کہ دعا زہرہ یا نمرہ کاظمی کے وہ کیسز ہیں جو میڈیا اور عوام کی نظروں میں آگئے وگرنہ روزانہ دعا اور نمرہ جیسی ہزاروں نہیں تو سینکڑوں لڑکیاں اس سے ملتی جلتی صورتحال کا شکار ہو رہی ہیں اور وہ اور ان کے والدین اس سے بد تر حالات میں عدالتوں کے دھکے کھاتے نظر آتے ہیں۔اس کیس کے دو پہلو ہیں ایک اخلاقی اور ایک قانونی۔ ہم کوشش کریں گے ان دونوں پہلووں کو احاطہ کریں۔اخلاقی پہلو:دعا کے والدین کی حالت دیکھ کر بطور والدین ہم سب کا دل بہت دکھی اور زخمی ہوا۔ سب سے پہلے خالق دو جہاں سے دعا گو ہیں کہ مالک انہیں سکون اور قرار ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 137 تاريخ : چهارشنبه 1 تير 1401 ساعت: 11:52